یہ میرا شہر وفا اور میں اکیلا آدمی - قتیلؔ شفائی
Saturday, February 20, 2010
یہ
میرا شہر وفا اور میں اکیلا آدمی
میرے
لاکھوں آشنا اور میں اکیلا آدمی
ایک
ہی سر ہے جھکا سکتا ہوں کس کس کے لئے
ان
گنت میرے خد ا اور میں اکیلا آدمی
گھومتا
پھرتا ہوں شاید مجھ سا کوئی آن ملے
غم
کے میلے جا بجا اور میں اکیلا آدمی
اپنی
تنہائی سے بھی ہوتی نہیں اب گفتگو
بے
کراں قدِ اَنا اور میں اکیلا آدمی
اس
کی رحمت کے ہزاروں در مگر وہ بے نیاز
میرے
سو دستِ دعا اورمیں اکیلا آدمی
درد
کے الہام نازل ہو رہے ہیں دم بدم
دل
کے یہ غارِ حرا اور میں اکیلا آدمی
مل
کے حوا سے کیا آباد اسے میں نے قتیلؔ
یہ
جہاں میری عطا، اورمیں اکیلا آدمی
--
پاکستان
آرٹس کونسل میں کہی گئی قتیلؔ شفائی کی معرکتہ الآرا غزل
This entry was posted on October 4, 2009 at 12:14 pm, and is filed under
Poetry,
Urdu
. Follow any responses to this post through RSS. You can leave a response, or trackback from your own site.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)