ہم سنائیں تو کہانی اور ہے
یار لوگوں کی زبانی اور ہے

جو کہا ہم نے وہ مضمون اور تھا
ترجمان کی ترجمانی اور ہے

نامہ بر کو کچھ بھی ہم پیغام دیں
داستاں اس نے سنانی اور ہے

آپ زمزم دوست لائے ہیں عبث
ہم جو پیتے ہیں وہ پانی اور ہے

شاعری کرتی ہے اک دنیا فرازؔ
پر تیری سادہ بیانی اور ہے

--
احمد فرازؔ