ہم سنائیں تو کہانی اور ہے - احمد فرازؔ
Friday, February 19, 2010
ہم سنائیں تو
کہانی اور ہے
یار لوگوں کی
زبانی اور ہے
جو کہا ہم نے
وہ مضمون اور تھا
ترجمان کی
ترجمانی اور ہے
نامہ بر کو کچھ
بھی ہم پیغام دیں
داستاں اس نے
سنانی اور ہے
آپ زمزم دوست
لائے ہیں عبث
ہم جو پیتے ہیں
وہ پانی اور ہے
شاعری کرتی ہے
اک دنیا فرازؔ
پر تیری سادہ
بیانی اور ہے
--
احمد فرازؔ
This entry was posted on October 4, 2009 at 12:14 pm, and is filed under
Poetry,
Urdu
. Follow any responses to this post through RSS. You can leave a response, or trackback from your own site.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)