"فریزر نے ان کے بارے میں جو تجزیہ کیا ہے وہ دوسری جماعتوں، فرقوں اور گروہوں سے انہیں مختلف کر دیتا ہے۔ مثلاً ان کے ہاں کوئی مذہبی طبقہ نہیں ہے، کوئی مذہبی کتاب نہیں ہے کہ جو ان کی اخلاقی قدروں کو متعین کرے۔ کوئی استاد اور راہنما نہیں ہے کہ جو ان کی نسلی روایات کی نگرانی کرے ان کی زبان کا کوئی ایک معیار نہیں ہے۔ ہمیشہ خانہ بدوشی اور گردش میں رہنے کی وجہ سے جہاں جاتے ہیں وہاں کی زبان کے الفاظ ان کی زبان میں آجاتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ واپس جانے کے لئے ان کی کوئی سرزمین نہیں، ہندوستان سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اور نہ ہی وطن کے بارے میں ان کے ہاں ناستلجیا ہے۔ یہی حال ان کا تاریخ سے دلچسپی کا ہے۔ کیونکہ ہمیشہ پھرتے رہتے ہیں۔ اور کسی ایک جگہ سے تعلق نہیں، اس لئے یہ کسی قوم یا سرزمین کی تاریخ کا حصہ بھی نہیں ہیں۔ نہ ہی انہیں اپنی تاریخ سے کوئی لگاؤہے اور نہ ہی ماضی سے اپنہ رشتہ بناتے ہیں۔ ان خصوصیات کی وجہ سے جپسی گروہ ایک ایسے کردار اور خصوصیت کا حامل ہے جودوسروں کے ہاں نہیں ہیں۔"

ڈاکٹر مبارک علی کی تصنیف "بدلتی ہوئی تاریخ"سےاقتباس۔