فرقہ وارانہ فسادات - پنجابی طالبان
Saturday, March 06, 2010
محمد احمد
لدھیانوی کو آج بھی جھنگ میں طاقتور شخصیت تسلیم کیا جاتا ہےبلکہ پچھلے دنوں فوجی
ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) پر جب حملہ آوروں نے کئی اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو کئی
گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا تو حملہ آوروں سے بات چیت کے لئے فوجی کمانڈروں نے
کالعدم سپاہِ صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی سے جھنگ میں ہی رابطہ کیا اور
"مدد" حاصل کی۔
دوسری طرف فیصل
آباد میں قائم اہلِ تشیع مدرسہ "جامع آلِ محمد" فرقہ وارانہ قتل و غارت
میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ مذکورہ
مدسرے کے بانی محمد اسماعیل دیو بندی پاکستان میں فرقہ واریت کے بانیوں میں شمار
کئے جاتے ہیں۔ مولانا اسماعیل احمد دیوبندی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے شیعہ مذہب
اختیار کرنے سے پہلے دیو بندی مسلک سے منسلک تھے۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ
ایک شعلہ بیان مناظر اور خطیب تھے جو اپنے خطبات کے ذریعے "آگ" لگانے
میں مہارت رکھتے تھے۔ جب انہوں نے دیوبندی مسلک کو ترک کر کے شیعہ مسلک اختیار کیا
تو انہوں نے اپنی اس شعلہ بیانی رخ سنّی عقائد کی طرف موڑ دیا۔ عقیدہ تبدیل کرنے
کے بعد انہیں اہلِ تشیع حلقوں میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور وہ ہر مجلس میں اپنی
تقریر کا آغاز اس جملے سے کرتے کہ "میں بالآخر مذہب حق کی طرف لوٹ آیا ہوں
اور آپ سے معافی کا طلب گا ر ہوں کہ میں نے اپنے "ایامِ جہالت" میں آپ
لوگوں کی بہت دل آزاری کی اور دینِ اسلام کی اصل شخصیات کو پہچان نہ سکا"۔
مجاہد
حسین کی تصنیف "پنجابی طالبان" سے اقتباس۔
This entry was posted on October 4, 2009 at 12:14 pm, and is filed under
Politics,
Urdu,
اقتباس
. Follow any responses to this post through RSS. You can leave a response, or trackback from your own site.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
6 March 2010 at 22:37
باقی تصنیف بھی مل جاتی تو سیاق سباق سے آگاہی کے بعد تبصرے میں آسانی ہوتی
6 March 2010 at 23:52
ڈفر صاحب، آپ کی موجودہ جائے سکونت کا تو علم نہیں، مگر اردو بازار کراچی میں یہ کتاب بآسانی دستیاب ہے۔
بحیثیت مجموعی، یہ کتاب پچھلی دو دہائیوں میں پنجاب میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور اس کے پیچھے شامل حکومتی اور بین الاقوامی مدد کو اجاگر کرتی ہے۔