محمد احمد لدھیانوی کو آج بھی جھنگ میں طاقتور شخصیت تسلیم کیا جاتا ہےبلکہ پچھلے دنوں فوجی ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) پر جب حملہ آوروں نے کئی اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو کئی گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا تو حملہ آوروں سے بات چیت کے لئے فوجی کمانڈروں نے کالعدم سپاہِ صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی سے جھنگ میں ہی رابطہ کیا اور "مدد" حاصل کی۔
دوسری طرف فیصل آباد میں قائم اہلِ تشیع مدرسہ "جامع آلِ محمد" فرقہ وارانہ قتل و غارت میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔  مذکورہ مدسرے کے بانی محمد اسماعیل دیو بندی پاکستان میں فرقہ واریت کے بانیوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ مولانا اسماعیل احمد دیوبندی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے شیعہ مذہب اختیار کرنے سے پہلے دیو بندی مسلک سے منسلک تھے۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ایک شعلہ بیان مناظر اور خطیب تھے جو اپنے خطبات کے ذریعے "آگ" لگانے میں مہارت رکھتے تھے۔ جب انہوں نے دیوبندی مسلک کو ترک کر کے شیعہ مسلک اختیار کیا تو انہوں نے اپنی اس شعلہ بیانی رخ سنّی عقائد کی طرف موڑ دیا۔ عقیدہ تبدیل کرنے کے بعد انہیں اہلِ تشیع حلقوں میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور وہ ہر مجلس میں اپنی تقریر کا آغاز اس جملے سے کرتے کہ "میں بالآخر مذہب حق کی طرف لوٹ آیا ہوں اور آپ سے معافی کا طلب گا ر ہوں کہ میں نے اپنے "ایامِ جہالت" میں آپ لوگوں کی بہت دل آزاری کی اور دینِ اسلام کی اصل شخصیات کو پہچان نہ سکا"۔

مجاہد حسین کی تصنیف "پنجابی طالبان" سے اقتباس۔