پرچھائیں
Tuesday, January 26, 2010
میرے دوست پیوش
مشرا نے یہ نظم ۲۰۰۶ میں لکھی تھی اور تب سے مجھے اپنا گرویدہ بنایا ہوا ہے۔
پیوش کا بلاگ یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
----------------------------------------------
ہم ساتھ تھے
صدیوں سے
میں اور میری
پرچھائیں
اچانک ایک دن
وہ چلی گئی
اپنا نیا وجود
ڈھونڈ کر
اور جاتے جاتے کہ
گئی
"مجھے معلوم ہے
تمہیں درد ہو رہا ہے
پر مجھے کچھ بھی
محسوس نہیں
ہوتا"
میری
پرچھائیں !
میں نے تیرے سو
خون معاف کئے تھے
تو نے پہلا
خون میرا ہی کر ڈالا !
This entry was posted on October 4, 2009 at 12:14 pm, and is filed under
Poetry,
Urdu
. Follow any responses to this post through RSS. You can leave a response, or trackback from your own site.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
5 March 2010 at 09:46
Thanks hammad. This is one of my most fav poems