بے دلی سے ہنسنے کو خوش دلی نہ سمجھا جائے
غم سے جلتے چہرے کو روشنی نہ سمجھا جائے

گاہ گاہ وحشت میں گھر کی سمت جاتا ہوں
اس کو دشت حیرت سے واپسی نہ سمجھا جائے

لاکھ خوش گماں دنیا باہمی تعلق کو
دوستی کہے لیکن دوستی نہ سمجھا جائے

ہم تو بس یہ کہتے ہیں روز جینے مرنے کو
آپ چاہیں کچھ سمجھیں، زندگی نہ سمجھا جائے

خاک کرنے والوں کی کیا عجب خواہش تھی
خاک ہونے والوں کو خاک ہی نہ سمجھا جائے


--
پیر زادہ قاسم